سید ضمیر جعفری۔اردو ادب Ùˆ مزاØ+ کا ایک بہت بڑا نام،ان Ú©ÛŒ یہ غزل آج نظر سے گزری سوچا آپ Ú©Û’ ساتھ شئیر کروں۔۔۔۔۔


شوق سے لخت جگر نور ِ نظر پیدا کرو
ظالمو ! تھوڑی سی گندم بھی مگر پیدا کرو

ارتقا تہذیب کا یہ ہے کہ پھولوں کے بجاۓ
توپ کے دھڑ،بم کے دھڑ،راکٹ کے سر پیدا کرو

میں بتاتا ہوں زوال اہل یورپ کا پلان
اہل یورپ کو مسلمانوں کے گھر پیدا کرو

میری دشواری کا کویٔ Ø+Ù„ مرے چارہ گرو
جلد تر پیدا کرو اور مختصر پیدا کرو

میری درویشی کے جشن تاجپوشی کے لیے
ایک ٹوپی او ر کچھ مرغی کے پر پیدا کرو

خضرت ِ اقبال کا شاہین تو کب کا اٌڑ گیا
اب کویٔ اپنا مقامی جانور پیدا کرو


سید ضمیر جعفری